سینہ افروزی ہے اور خارا شگافی ہے میاں
سخن و صوت و صدا کارِ تلافی ہے میاں
ہفت اقلیم کی خواہش مجھے‘ توبہ توبہ
فقط اک سلطنتِ لفظ ہی کافی ہے میاں
شعر کے رمز و ہنر کا میاں کیا پوچھتے ہو
کھیل لفظوں کا ہے اور کارِ قوافی ہے میاں
عمر جتنی بھی بڑھی، کم بھی ہوئی اتنی ہی
جمع و تفریق کا سب کھیل اضافی ہے میاں
Ø+رف معزول ہوئے، بابِ دُعا بند ہوا
اب معافی ہے میاں اور نہ تلافی ہے میاں
اصل سرمایہ تو غارت ہوئے مدت گزری
اب جو مہلت ملی ہے صرف اضافی ہے میاں
کیوں Ú¯Ú¾Ù„Û’ جاتے ہو دُکھ درد سے اولے Ú©ÛŒ طرØ+
ربِ افلاک تمہارے لیے کافی ہے میاں
دل میں جو بات ہو آتی ہے لبوں پر وہی بات
کھوٹ سے پاک مرا مشربِ صافی ہے میاں
Ù+...Ù+...Ù+
ڈاکٹر تØ+سین فراقی